Skip to main content

Posts

Showing posts from May, 2021

چیونٹیوں کے بارے میں اہم معلومات

سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ چیونٹیاں اناج اور بیجوں کو جمع کرنے کے بعد! ان کو زمین میں لے جانے اور انہیں زمین کے اندر اپنے بِلوں میں رکھنے سے پہلے دو حصوں میں توڑ دیتی ہیں، کیونکہ اگر اناج و بیج دو حصوں میں تقسیم نہ کیا جائے تو وہ زمین کے اندر ہی پھوٹ جاتا ہے اور ہرا ہوجاتا  ہے.   انھوں نے حیرت سے کہا کہ چیونٹیاں دھنیا کے بیج کو چار حصوں میں تقسیم کرتی ہیں، کیونکہ ایک دھنیا کا بیج ہی ہے جو دو حصوں میں بٹنے کے بعد بھی پھوٹ سکتا ہے، اس لیے چیونٹیاں اس کو چار حصوں میں کاٹ کر تقسیم کرتی ہیں پھر اپنے بلوں کے اندر محفوظ کر کے رکھتی ہیں.... سوچنے کی بات..! ان سب کو یہ کس نے سکھلایا...؟ یقیناً میرے اور آپ کے بلکہ ساری کائنات کے وحدہ لاشریک رب نے تو اس کی پاکی بیان کیجیے.... سبحان الله وَ بِحَمدہ سبحان اللہ العظیم...

FIA Jobs 2021 Advertisement | 1140 Jobs in Federal Investigation Agency

  FIA Jobs 2021  advertised the Latest 1140 Jobs in Federal Investigation Agency   on May 22, 2021, in  Islamabad .  The Federal Investigation Agency (FIA) Jobs 2021 advertised for the 1140 New Vacancies. The Candidates must have qualifications  (Bachelors, Intermediate)  to apply for these posts. Applications are invited from suitable candidates for countrywide vacancies in the  Federal Investigation Agency (FIA)  for the positions from BS (01-15) to ensure transparency and merit. The detail of vacancies for recruitment from BS-01 to BS-05 is as under. Latest Jobs in Federal investigation agency 2021 (Phase-II)  includes the following posts: Assistant, Sub Inspector, Stenotypist, UDC, LDC, Assistant Sub Inspector (ASI), Constables, Constable Drivers, Drivers, Dispatch Rider, Naib Qasid, Cook, Chowkidar, and Sweeper. The last date to get this job opportunity is  June 14, 2021. Eligibility Criteria: Gender:  Male and Female Height:  5 ft 6 in (for men), 5 ft 4 in (for women) Age Limit:

قرآن مجید کے اٹھارھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 اس پارے میں تین حصے ہیں: ۱۔ سورۂ مؤمنون (مکمل) ۲۔ سورۂ نور (مکمل) ۳۔ سورۂ فرقان (ابتدائی حصہ) (۱) سورۂ مؤمنون میں سات باتیں یہ ہیں: ۱۔ استحقاقِ جنت کی سات صفات ۲۔ تخلیقِ انسان کے نو مراحل ۳۔ توحید ۴۔ انبیاء کے قصے ۵۔ نیک لوگوں کی چار صفات ۶۔ نہ ماننے والوں کے انکار کی اصل وجہ ۷۔ قیامت ۱۔ استحقاقِ جنت کی سات صفات: (۱)ایمان ، (۲)نماز میں خشوع ، (۳)اعراض عن اللغو ، (۴)زکوۃ ، (۵)پاکدامنی ، (۶)امانت داری ، (۷)نمازوں کی حفاظت۔ ۲۔ تخلیقِ انسان کے نو مراحل: (۱)مٹی (۲)منی (۳)جما ہوا خون (۴)لوتھڑا (۵)ہڈی (۶)گوشت کا لباس (۷)انسان (۸)موت (۹)دوبارہ زندگی ۳۔ توحید: آغازِ سورت میں توحید کے تین دلائل ہیں: (۱)آسمانوں کی تخلیق ، (۲)بارش اور غلہ جات ، (۳)چوپائے اور ان کے منافع۔ ۴۔ انبیائے کرام کے قصے: (۱) حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی کشتی کا ذکر۔ (۲) حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کا ذکر۔ (۳) حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم کا تذکرہ۔ ۵۔ نیک لوگوں کی چار صفات: (۱) اللہ سے ڈرتے ہیں ، (۲)اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ، (۳)شرک اور ریا نہیں کرتے ، (۴)نیکیوں کے باوصف دل ہی دل میں ڈرتے ہیں

قرآن مجید کے سترھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 اس پارے میں دو حصے ہیں: ۱۔ سورۂ انبیاء ۲۔ سورۂ حج (۱) سورۂ انبیاء میں تین باتیں یہ ہیں: ۱۔ قیامت ۲۔ رسالت ۳۔ توحید ۱۔ قیامت: بتایا گیا ہے کہ قیامت کا وقوع اور حساب کا وقت بہت قریب آگیا ہے، لیکن اس ہولناک دن سے انسان غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔(۱) نیز قربِ قیامت میں یاجوج اور ماجوج کو کھول دیا جائے گا اور وہ رہ بلندی سے اتر رہے ہوں گے۔(۹۶) نیز مشرکین اور ان کے اصنام قیامت کے دن دوزخ کا ایندھن بنیں گے۔(۹۸) ۲۔ رسالت: رسالت کے ضمن میں سترہ انبیائے کرام علیہم السلام کا ذکر ہے: (۱)حضرت موسیٰ علیہ السلام ، (۲)حضرت ہارون علیہ السلام (۳)حضرت ابراہیم علیہ السلام ، (۴)حضرت لوط علیہ السلام، (۵)حضرت اسحاق علیہ السلام ، (۶)حضرت یعقوب علیہ السلام ، (۷)حضرت نوح علیہ السلام ، (۸)حضرت داؤد علیہ السلام ، (۹)حضرت سلیمان علیہ السلام ، (۱۰)حضرت ایوب علیہ السلام ، (۱۱)حضرت اسماعیل علیہ السلام ، (۱۲)حضرت ادریس علیہ السلام ، (۱۳)حضرت ذی الکفل علیہ السلام ، (۱۴) حضرت یونس علیہ السلام ، (۱۵)حضرت زکریا علیہ السلام ، (۱۶)حضرت یحیٰ علیہ السلام اور (۱۷)حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان سترہ میں سے کچھ انبیائے کرام علیہم السل

قرآن مجید کے سولھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

اس پارے میں تین حصے ہیں: ۱۔ سورۂ کہف کا بقیہ حصہ ۲۔ سورۂ مریم مکمل ۳۔ سورۂ طٰہٰ مکمل (۱) سورۂ کہف کے بقیہ حصے میں دو باتیں یہ ہیں: ۱۔ حضرت موسٰی اور خضر علیہما السلام کا قصہ (جو پندرھویں پارے کے آخر میں شروع ہوکر سولھویں پارے کے شروع میں ختم ہورہا ہے) ۲۔ ذوالقرنین کا قصہ ۱۔ حضرت موسٰی اور خضر علیہما السلام کا قصہ: حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب اللہ کی طرف سے یہ اطلاع ہوئی کہ سمندر کے کنارے ایک ایسے صاحب رہتے ہیں جن کے پاس ایسا علم ہے جو آپ کے پاس نہیں تو آپ ان کی تلاش میں چل پڑے، چلتے چلتے آپ سمندر کے کنارے پہنچ گئے، یہاں آپ کی ملاقات حضرت خضر علیہ السلام سے ہوئی اور آپ نے ان سے ساتھ رہنے کی اجازت مانگی، انھوں نے اس شرط کے ساتھ اجازت دی کہ آپ کوئی سوال نہیں کریں گے، پھر تین عجیب واقعات پیش آئے، پہلے واقعے میں حضرت خضر علیہ السلام نے اس کشتی کے تختے کو توڑ ڈالا جس کے مالکان نے انھیں کرایہ لیے بغیر بٹھالیا تھا، دوسرے واقعے میں ایک معصوم بچے کو قتل کردیا، تیسرے واقعے میں ایک ایسے گاؤں میں گرتی ہوئی بوسیدہ دیوار کی تعمیر شروع کردی جس گاؤں والوں نے انھیں کھانا تک کھلانے سے انکار کردیا تھ

قرآن مجید کے پندرھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

اس پارے میں دو حصے ہیں:​ ۱۔ سورۂ بنی اسرائیل مکمل​ ۲۔ سورۂ کہف کا زیادہ تر حصہ​ (۱) سورۂ بنی اسرائیل میں چار باتیں یہ ہیں: ۱۔ واقعہ معراج ۲۔ بنی اسرائیل کا فتنہ وفساد ۳۔ اسلامی آداب و اخلاق ۴۔ دیگر مضامین ۱۔ واقعہ معراج: معراج جسمانی ہوئی اور جاگنے کی حالت میں۔ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ اور پھر وہاں سے آسمانوں پر لے جایا گیا تھا۔ ۲۔ بنی اسرائیل کا فتنہ و فساد: بنی اسرائیل کو پہلے سے بتادیا گیا تھا کہ تم لوگ دو مرتبہ زمین میں فساد مچاؤ گے، چنانچہ ایک دفعہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ایذا پہنچائی تو بخت نصر کو ان پر مسلط کردیا گیا، دوسری بار حضرت زکریا اور یحیٰ علیہما السلام کو شہید کردیا تو بابل کا بادشاہ ان پر مسلط ہوگیا۔ ۳۔ اسلامی آداب و اخلاق: (آیات: ۲۳ تا ۳۹) اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، والدین کے ساتھ بھلائی کرتے رہو، رشتہ داروں ، مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دو، مال کو فضول خرچی میں نہ اڑاؤ، نہ بخل کرو، نہ ہاتھ اتنا کشادہ رکھو کہ کل کو پچھتانا پڑے، اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، کسی جاندار کو ناحق قتل نہ کرو، یتیم کے مال

قرآن مجید کے چودھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 اس پارے میں دو حصے ہیں: ۱۔ سورۂ حجر مکمل ۲۔ سورۂ نحل مکمل (۱) سورۂ حجر میں چار باتیں یہ ہیں:​ ۱۔ کفار کی آرزو (آخرت میں جب کفار مسلمانوں کو مزے میں اور خود کو عذاب میں دیکھیں گے تو تمنا کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوجاتے) ۲۔ قرآن کی حفاظت (اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے) ۳۔ انسان کی تخلیق (اللہ تعالیٰ نے انسان کو منی سے بنایا، فرشتوں کا مسجود بنایا، شیطان مردود ہوا، اس نے قیامت تک انسانوں کو گمراہ کرنے کی قسم کھالی) ۴۔ تین قصے پہلا قصہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرشتوں نے آکر بیٹے کی خوشخبری دی، اس وقت ان کی اہلیہ بہت بوڑھی تھیں، بظاہر یہ ولادت کی عمر نہ تھی، اس لیے آپ کو بیٹے کی خوش خبری سن کر خوشی بھی ہوئی اور تعجب بھی ہوا، فرشتوں نے کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری سنا رہے ہیں آپ مایوس نہ ہوں، آپ نے فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا تو صرف گمراہوں کا کام ہے۔ دوسرا قصہ: فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خوشخبری سنا کر حضرت لوط علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر رات ہی کو اس بستی سے نکل جائیے، کیونکہ

قرآن مجید کے تیرھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

اس پارے میں تین حصے ہیں:​ ۱۔ سورۂ یوسف کا بقیہ حصہ ۲۔ سورۂ رعد مکمل ۳۔ سورۂ ابراہیم مکمل (۱) سورۂ یوسف کا بقیہ حصہ: اس کی تفصیل پچھلے پارے میں مذکور ہوچکی ہے۔ (۲) سورۂ رعد میں پانچ باتیں یہ ہیں: ۱۔ قرآن کی حقانیت ۲۔ توحید ۳۔ قیامت ۴۔ رسالت ۵۔ متقین کی آٹھ صفات اور اشقیاء کی تین علامات ۱ ۔ قرآن کی حقانیت: یہ نکتہ قابل غور ہے کہ جن سورتوں کا آغاز حروف مقطعات سے ہوتا ہے ان کی ابتدا میں عام طور پر قرآن کا ذکر ہوتا ہے، ان مخالفین کو چیلنج کرنے کے لیے جو قرآن کریم کو معاذ اللہ انسانی کاوش قرار دیتے ہیں۔ ۲۔ توحید: آسمانوں اور زمین، سورج اور چاند، رات اور دن، پہاڑوں اور نہروں ، غلہ جات اور مختلف رنگوں، ذائقوں اور خوشبوؤں والے پھلوں کو پیدا کرنے والا وہی ہے اور موت اور زندگی ، نفع اور نقصان اس اکیلے کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ نے انسانوں کی حفاظت کے لیے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں۔ ۳۔ قیامت: مشرکوں کو تو اس پر تعجب ہوتا ہے کہ مردہ ہڈیوں میں زندگی کیسے ڈالی جائے گی، جبکہ درحقیقت باعثِ تعجب بعث بعد الموت نہیں ہے، بلکہ ان لوگوں کا تعجب سے یہ کہنا باعث تعجب ہے۔ ۴۔ رسالت: ہر قوم کے لیے کوئی نہ کوئی رہنما

قرآن مجید کے بارھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

اس پارے میں دو حصے ہیں: ۱۔ سورۂ ہود مکمل (اس کی ابتدائی پانچ آیات گیارھویں پارے میں ہیں) ۲۔ سورۂ یوسف کا بقیہ حصہ (۱) سورۂ ہود میں چار باتیں یہ ہیں: ۱۔ قرآنِ کریم کی عظمت ۲۔ توحید اور دلائل توحید ۳۔ رسالت اور اس کے اثبات کے لیے سات انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات ۴۔ قیامت کا تذکرہ ۱۔ قرآن کی عظمت: (۱) قرآن اپنی آیات، معانی اور مضامین کے اعتبار سے محکم کتاب ہے اور اس میں کسی بھی اعتبار سے فساد اور خلل نہیں آسکتا اور نہ اس میں کوئی تعارض یا تناقض پایا جاتا ہے، اس کے محکم ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ اس کی تفصیل اور تشریح اس ذات نے کی ہے جو حکیم بھی ہے اور خبیر بھی ہے، اس کا ہر حکم کسی نہ کسی حکمت پر مبنی ہے اور اسے انسان کے ماضی ، حال ، مستقبل ، اس کی نفسیات ، کمزوریوں اور ضروریات کا بخوبی علم ہے۔ (۲)منکرین قرآن کو چیلنج دیا گیا ہے کہ اگر واقعی قرآن انسانی کاوش ہے تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں بناکر لے آؤ۔ ۲۔ توحید اور دلائل توحید: ساری مخلوق کو رزق دینے والا اللہ ہی ہے، خواہ وہ مخلوق انسان ہو یا جنات ، چوپائے ہوں یا پرندے، پانی میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا کہ زمین پر رینگنے والے کیڑے

قرآن مجید کے گیارھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 اس پارے میں دو حصے ہیں:​ ۱۔ سورۂ توبہ کا بقیہ حصہ ۲۔ سورۂ یونس مکمل (۱) سورۂ توبہ کے بقیہ حصے میں تین باتیں یہ ہیں:​ ۱۔ منافقین کی مذمت ۲۔ مومنین کی نو صفات ۳۔ غزوۂ تبوک میں شرکت نہ کرنے والے تین مخلص صحابہ ۱۔ منافقین کی مذمت: اللہ تعالیٰ نے غزوۂ تبوک میں شریک نہ ہونے کے بارے میں منافقین کے جھوٹے اعذار کی اپنے نبی کو خبر دے دی، نیز منافقین نے مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے مسجد ضرار بنائی تھی، اللہ تعالیٰ نے نبی کو اس میں کھڑا ہونے سے منع فرمایا، نبی علیہ السلام کے حکم سے اس مسجد کو جلا دیا گیا۔ ۲۔ مومنین کی نو صفات: (۱)توبہ کرنے والے (۲)عبادت کرنے والے (۳)حمد کرنے والے (۴)روزہ رکھنے والے (۵)رکوع کرنے والے (۶)سجدہ کرنے والے (۷)نیک کاموں کا حکم کرنے والے (۸)بری باتوں سے منع کرنے والے (۹)اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے ۳۔ غزوۂ تبوک میں شرکت نہ کرنے والے تین مخلص صحابہ: (۱)حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ (۲)حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ (۳)حضرت مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہ ان تینوں سے پچاس دن کا بائکاٹ کیا گیا، پھر ان کی توبہ کی قبولیت کا اعلان وحی کے ذریعے کیا گیا۔ (۲) سورۂ یونس میں چا

قرآن مجید کے دسواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 اس پارے میں دو حصے ہیں: ۱۔ سورۂ انفال کا بقیہ حصہ ۲۔ سورۂ توبہ کا ابتدائی حصہ (۱) سورۂ انفال کے بقیہ حصے میں پانچ باتیں یہ ہیں: ۱۔ مال غنیمت کا حکم ۲۔ غزوۂ بدر کے حالات ۳۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت کے چار اسباب ۴۔ جنگ سے متعلق ہدایات ۵۔ ہجرت اور نصرے کے فضائل ۱۔ مال غنیمت کا حکم: مال غنیمت کا حکم یہ بیان ہوا کہ خمس نبی علیہ السلام آپ کے اقرباء یتیموں مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اور باقی چار حصے مجاہدین کے لیے ہیں۔ ۲۔ غزوۂ بدر کے حالات: (۱) کفار مسلمانوں کو اور مسلمان کفار کو تعداد میں کم سمجھے اور ایسا اس لیے ہوا کہ اس جنگ کا ہونا اللہ کے ہاں طے ہوچکا تھا۔ (۲) شیطان مشرکین کے سامنے ان کے اعمال کو مزین کرکے پیش کرتا رہا دوسری طرف مسلمانوں کی مدد کے لیے آسمان سے فرشتے نازل ہوئے۔ (۳) قریش غزوۂ بدر میں ذلیل و خوار ہوئے۔ ۳۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت کے چار اسباب: (۱) میدان جنگ میں ثابت قدمی۔ (۲) اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے۔ (۳) اختلاف اور لڑائی سے بچ کر رہنا۔ (۴) مقابلے میں نا موافق امور پر صبر۔ ۴۔ جنگ سے متعلق ہدایات: (۱) دشمنوں سے مقابلے کے لیے مادی، عسکری اور روحانی تینوں اعتبار سے تیاری مک

قرآن مجید کے نواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 :اس پارے میں دو حصے ہیں ١- سورۂ اعراف کا بقیہ حصہ ٢- سورۂ انفال کا ابتدائی حصہ (١) سورۂ اعراف کے بقیہ حصے میں چھ باتیں یہ ہیں:  ۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تفصیلی قصہ ۲۔ عہد الست کا ذکر ۳۔ بلعم بن باعوراء کا قصہ ۴۔ تمام کفار چوپائے کی طرح ہیں ۵۔ قیامت کا علم کسی کو نہیں ۶۔ قرآن کی عظمت بلعم بن باعوراء کا قصہ: فتح مصر کے بعد جب بنی اسرئیل کو قوم جبارین سے جہاد کرنے کا حکم ملا تو جبارین ڈرگئے اور بلعم بن باعوراء کے پاس آئے کہ کچھ کرو، بلعم کے پاس اسم اعظم تھا، اس نے پہلے تو اس کی مدد سے منع کیا، مگر جب انھوں نے رشوت دی تو یہ بہک گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرئیل کے خلاف بد دعائیہ کلمات کہنے شروع کیے، مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت کہ وہ کلمات خود اس کے اور قوم جبارین کے خلاف نکلے، اللہ تعالیٰ نے اس کی زبان نکال کر اس کو کتے کی طرح کردیا۔ فمثله كمثل الكلب (۲) سورۂ انفال کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں تین باتیں یہ ہیں:​ ۱۔ غزوہ بدر اور مال غنیمت کا حکم ۲۔ مومنین کی پانچ صفات ۳۔ چھ بار مومنین سے خطاب مومنین کی پانچ صفات یہ ہیں: (۱)خشیت (۲)تلاوت (۳)توکل (۴)نماز (۵)سخاوت (

قرآن مجید کے آٹھواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 :اس پارے میں دو حصے ہیں ١- سورۂ انعام کا بقیہ حصہ ٢- سورۂ اعراف کا ابتدائی حصہ :پہلا حصہ)  سورۂ انعام کے بقیہ حصے میں چار باتیں ہیں ) ١-  تسلی رسول ٢- مشرکین کی چار حماقتیں ٣- اللہ تعالیٰ کی دو نعمتیں ٤- دس وصیتیں :١-  تسلی رسول اس سورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی ہے کہ یہ لوگ ضدی ہیں، معجزات کا بے جا مطالبہ کرتے رہتے ہیں، اگر مردے بھی ان سے باتیں کریں تو یہ پھر بھی ایمان نہ لائیں گے، قرآن کا معجزہ ایمان لانے کے لیے کافی ہے۔ :٢-  مشرکین کی چار حماقتیں ١.  یہ لوگ چوپایوں میں اللہ تعالیٰ کا حصہ اور شرکاء کا حصہ الگ الگ کردیتے، شرکاء کے حصے کو اللہ تعالیٰ کے حصے میں خلط نہ ہونے دیتے، لیکن اگر اللہ تعالیٰ کا حصہ شرکاء کے حصے میں مل جاتا تو اسے برا نہ سمجھتے۔ (آیت:۱۳۵) ٢.  فقر یا عار کے خوف سے بیٹیوں کو قتل کردیتے۔ (آیت:۱۳۶) ٣.   چوپایوں کی تین قسمیں کر رکھی تھیں:ایک جو ان کے پیشواؤں کے لیے مخصوص، دوسرے وہ جن پر سوار ہونا ممنوع، تیسرے وہ جنھیں غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے تھے۔ (آیت:۱۳۸) ٤.   چوپائے کے بچے کو عورتوں پر حرام سمجھتے اور اگر وہ بچہ مردہ ہوتا تو عورت اور مرد دونو

قرآن مجید کے ساتواں پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

 :اس پارے میں دو حصے ہیں ١. سورۂ مائدہ کا بقیہ حصہ ٢. سورۂ انعام ابتدائی حصہ :پہلا حصہ)  سورۂ مائدہ کے بقیہ حصے میں تین باتیں ہیں ) ١- حبشہ کے نصاری کی تعریف ٢- حلال وحرام کے چند مسائل ٣- قیامت اور تذکرۂ حضرت عیسیٰ علیہ السلام :١-  حبشہ کے نصاری کی تعریف جب ان کے سامنے قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تو اسے سن کر ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہوجاتی ہیں۔ :٢-  حلال وحرام کے چند مسائل ۔۔۔ہر چیز خود سے حلال یا حرام نہ بناؤ۔ ۔۔۔لغو قسم پر مؤاخذہ نہیں، البتہ یمین غموس پر کفارہ ہے، یعنی دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا یا انھیں پہننے کے لیے کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور ان تینوں کے نہ کرسکنے کی صورت میں تین دن روزے رکھنا۔ ۔۔۔شراب، جوا، بت اور پانسہ حرام ہیں۔ ۔۔۔حالتِ احرام میں محرم تری کا شکار کرسکتا ہے، خشکی کا نہیں۔ ۔۔۔حرم میں داخل ہونے والے کے لیے امن ہے۔ ۔۔۔چار قسم کے جانور مشرکین نے حرام کر رکھے تھے بحیرہ ، سائبہ ، وصیلہ اور حام۔ ٣- قیامت اور تذکرۂ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے دن حضرات انبیائے کرام علیہم السلام سے پوچھا جائے گا کہ جب تم نے ہمارا پیغام پہنچایا تو تمھیں کیا جواب د

قرآن مجید کے چھٹے پارہ کے بارے میں ایک مختصر نوٹ

:اس پارے میں دو حصے ہیں ١- سورۂ نساء کا بقیہ حصہ ٢- سورۂ مائدہ کا ابتدائی حصہ :پہلا حصہ)  سورۂ نساء کے بقیہ حصے میں تین باتیں ہیں ) ١. یہود کی مذمت ٢. نصاری کی مذمت ٣. میراث :١-  یہود کی مذمت انھوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل کرنے کی کوشش کی، مگر اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حفاظت فرمائی۔ :٢- نصاری کی مذمت یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کا شکار کر عقیدۂ تثلیث کے حامل ہوگئے۔ :٣- میراث عینی اور علاتی بہنوں کے حصے مذکور ہوئے کہ ایک بیٹی کو نصف ، ایک سے زیادہ کو دو ثلث اور اگر بھائی بھی ہوں تو لڑکے کو لڑکی سے دوگنا ملے گا۔ :دوسرا حصہ) سورۂ مائدہ کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں پانچ باتیں ہیں) ١. اوفوا بالعقود (ہر جائز عہد اور عقد جو تمھارے اور رب کے درمیان ہو یا تمھارے اور انسانوں کے درمیان ہو اسے پورا کرو) ٢. حرام چیزیں (بہنے والا خون، خنزیر کا گوشت اور جسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو) ٣. طہارت (وضو ، تیمم اور غسل کے مسائل) ٤.  ہابیل اور قابیل کا قصہ (قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا تھا، قتل اور چوری کے احکامات) ٥. یہود و نصاری کی مذمت (یہ لوگ